Latest topics
Who is online?
In total there is 1 user online :: 0 Registered, 0 Hidden and 1 Guest None
Most users ever online was 27 on Thu Mar 13, 2014 7:02 am
Top posting users this month
No user |
Keywords
چلو لکھتے ہیں کاغذ پر کوئی حرفِ شناسائی
Page 1 of 1
چلو لکھتے ہیں کاغذ پر کوئی حرفِ شناسائی
چلو لکھتے ہیں کاغذ پر
کوئی حرفِ شناسائی
کوئی عنوان
افسردہ دنوں کی نارسائی کا
بیاضِ عمر کے صفحات پربے نور ہوتی روشنائی کا
کسی کی کج ادائی کا
بسر ہوتے ہوئے سالوں پہ انگشتِ شہادت سے
چلو کچھ نام لکھتے ہیں
چلو لکھتے ہیں کاغذ پر
بہت سی ان کہی باتیں
جنھیں پہلے نہیں لکھا
جنھیں پہلے نہیں سوچا
کہیں سے ڈھونڈ کر لائیں گزشتہ عمر کے منظر
جنھیں پہلے نہیں دیکھا
ذرا محسوس کر کے دیکھتے ہیں
پھر وہی شامیں
کہ جو راتوں کی نرمیلی ہوا سے گفتگو کر کے
نئی صبحوں کی دھیمی روشنی میں جذب ہوتی تھیں
ذرا جب حبس بڑھتا تھا
کہیں سے ابر اٹھتا تھا
کہیں بارش کی بوندوں سے
زمیں موسم اگاتی تھی
کہیں امرود کی شاخوںپہ چڑیاں شور کرتی تھیں
پھلوں سے پیٹ بھرتی تھیں
چلو لکھتے ہیں کاغذ پر
کہ جب لکھنا نہ آتا تھا
تو پریوں کی کہانی سنتے سنتے
نیند کی سرسبز وادی میں
قدم رکھنا
ہواؤں میں پرندوں کی طرح اڑنا
پرستانوں میں جا کر تتلیوں سے گفتگو کرنا
بہت سے جادوئی منظر جگاتا تھا
ہمیں خود سے ملاتا تھا
پرانی صحبتیں برہم
سوادِ شہرِ جاں سے دور اک بستی ہے خوابوں کی
چلو پھر سے اسی بستی میں اپنی عمر کی تجدید کرتے ہیں
خود اپنی زندگی کے کینوس میں
رنگ بھرتے ہیں ___!!
چلو لکھتے ہیں کاغذ پر
کوئی حرفِ شناسائی
کوئی عنوان
افسردہ دنوں کی نارسائی کا
بیاضِ عمر کے صفحات پربے نور ہوتی روشنائی کا
کسی کی کج ادائی کا
بسر ہوتے ہوئے سالوں پہ انگشتِ شہادت سے
چلو کچھ نام لکھتے ہیں
چلو لکھتے ہیں کاغذ پر
بہت سی ان کہی باتیں
جنھیں پہلے نہیں لکھا
جنھیں پہلے نہیں سوچا
کہیں سے ڈھونڈ کر لائیں گزشتہ عمر کے منظر
جنھیں پہلے نہیں دیکھا
ذرا محسوس کر کے دیکھتے ہیں
پھر وہی شامیں
کہ جو راتوں کی نرمیلی ہوا سے گفتگو کر کے
نئی صبحوں کی دھیمی روشنی میں جذب ہوتی تھیں
ذرا جب حبس بڑھتا تھا
کہیں سے ابر اٹھتا تھا
کہیں بارش کی بوندوں سے
زمیں موسم اگاتی تھی
کہیں امرود کی شاخوںپہ چڑیاں شور کرتی تھیں
پھلوں سے پیٹ بھرتی تھیں
چلو لکھتے ہیں کاغذ پر
کہ جب لکھنا نہ آتا تھا
تو پریوں کی کہانی سنتے سنتے
نیند کی سرسبز وادی میں
قدم رکھنا
ہواؤں میں پرندوں کی طرح اڑنا
پرستانوں میں جا کر تتلیوں سے گفتگو کرنا
بہت سے جادوئی منظر جگاتا تھا
ہمیں خود سے ملاتا تھا
پرانی صحبتیں برہم
سوادِ شہرِ جاں سے دور اک بستی ہے خوابوں کی
چلو پھر سے اسی بستی میں اپنی عمر کی تجدید کرتے ہیں
خود اپنی زندگی کے کینوس میں
رنگ بھرتے ہیں ___!!
کوئی حرفِ شناسائی
کوئی عنوان
افسردہ دنوں کی نارسائی کا
بیاضِ عمر کے صفحات پربے نور ہوتی روشنائی کا
کسی کی کج ادائی کا
بسر ہوتے ہوئے سالوں پہ انگشتِ شہادت سے
چلو کچھ نام لکھتے ہیں
چلو لکھتے ہیں کاغذ پر
بہت سی ان کہی باتیں
جنھیں پہلے نہیں لکھا
جنھیں پہلے نہیں سوچا
کہیں سے ڈھونڈ کر لائیں گزشتہ عمر کے منظر
جنھیں پہلے نہیں دیکھا
ذرا محسوس کر کے دیکھتے ہیں
پھر وہی شامیں
کہ جو راتوں کی نرمیلی ہوا سے گفتگو کر کے
نئی صبحوں کی دھیمی روشنی میں جذب ہوتی تھیں
ذرا جب حبس بڑھتا تھا
کہیں سے ابر اٹھتا تھا
کہیں بارش کی بوندوں سے
زمیں موسم اگاتی تھی
کہیں امرود کی شاخوںپہ چڑیاں شور کرتی تھیں
پھلوں سے پیٹ بھرتی تھیں
چلو لکھتے ہیں کاغذ پر
کہ جب لکھنا نہ آتا تھا
تو پریوں کی کہانی سنتے سنتے
نیند کی سرسبز وادی میں
قدم رکھنا
ہواؤں میں پرندوں کی طرح اڑنا
پرستانوں میں جا کر تتلیوں سے گفتگو کرنا
بہت سے جادوئی منظر جگاتا تھا
ہمیں خود سے ملاتا تھا
پرانی صحبتیں برہم
سوادِ شہرِ جاں سے دور اک بستی ہے خوابوں کی
چلو پھر سے اسی بستی میں اپنی عمر کی تجدید کرتے ہیں
خود اپنی زندگی کے کینوس میں
رنگ بھرتے ہیں ___!!
چلو لکھتے ہیں کاغذ پر
کوئی حرفِ شناسائی
کوئی عنوان
افسردہ دنوں کی نارسائی کا
بیاضِ عمر کے صفحات پربے نور ہوتی روشنائی کا
کسی کی کج ادائی کا
بسر ہوتے ہوئے سالوں پہ انگشتِ شہادت سے
چلو کچھ نام لکھتے ہیں
چلو لکھتے ہیں کاغذ پر
بہت سی ان کہی باتیں
جنھیں پہلے نہیں لکھا
جنھیں پہلے نہیں سوچا
کہیں سے ڈھونڈ کر لائیں گزشتہ عمر کے منظر
جنھیں پہلے نہیں دیکھا
ذرا محسوس کر کے دیکھتے ہیں
پھر وہی شامیں
کہ جو راتوں کی نرمیلی ہوا سے گفتگو کر کے
نئی صبحوں کی دھیمی روشنی میں جذب ہوتی تھیں
ذرا جب حبس بڑھتا تھا
کہیں سے ابر اٹھتا تھا
کہیں بارش کی بوندوں سے
زمیں موسم اگاتی تھی
کہیں امرود کی شاخوںپہ چڑیاں شور کرتی تھیں
پھلوں سے پیٹ بھرتی تھیں
چلو لکھتے ہیں کاغذ پر
کہ جب لکھنا نہ آتا تھا
تو پریوں کی کہانی سنتے سنتے
نیند کی سرسبز وادی میں
قدم رکھنا
ہواؤں میں پرندوں کی طرح اڑنا
پرستانوں میں جا کر تتلیوں سے گفتگو کرنا
بہت سے جادوئی منظر جگاتا تھا
ہمیں خود سے ملاتا تھا
پرانی صحبتیں برہم
سوادِ شہرِ جاں سے دور اک بستی ہے خوابوں کی
چلو پھر سے اسی بستی میں اپنی عمر کی تجدید کرتے ہیں
خود اپنی زندگی کے کینوس میں
رنگ بھرتے ہیں ___!!
Page 1 of 1
Permissions in this forum:
You cannot reply to topics in this forum
Mon Oct 19, 2015 2:02 pm by Naseem Abbas Malik
» The More I Miss You The More I Love You!
Thu Jun 11, 2015 5:52 pm by Naseem Abbas Malik
» It's More Than Enough!
Thu Jun 11, 2015 5:49 pm by Naseem Abbas Malik
» Sometimes Somewhere!
Thu Jun 11, 2015 5:43 pm by Naseem Abbas Malik
» He Who Leaves Salah Has Left Behind Religion!
Tue Apr 08, 2014 5:39 pm by Naseem Abbas Malik
» Woh Jis Ke Qurb Mein Baadal Bhi Aasmaan Sa Lagy!
Sat Apr 05, 2014 1:25 pm by Naseem Abbas Malik
» چلو لکھتے ہیں کاغذ پر کوئی حرفِ شناسائی
Thu Feb 20, 2014 1:47 pm by Naseem Abbas Malik
» Har Koi Tere Jaisa Hai Ya Phir Saara Jahaan Tum Ho?
Thu Feb 13, 2014 4:38 pm by Naseem Abbas Malik
» My___2013; I got smiles more than tears!
Fri Dec 13, 2013 4:04 pm by Naseem Abbas Malik